ہم نیندیں بھی دفن کر لیتے ہیں
ہم خواب بھی دفن کر لیتے ہیں
مانا مرے غموں کا گواہ نہیں اگر کوٸ
چلو مرے آنسوٶں کا ہی وزن کر لیتے ہیں
کب تک کروں گا اعتبارقاتلوں کی زبان پر
یہاں تو لوگ بھی عہد شکن کر لیتے ہیں
مجھے مار کر بھی نہیں چھپے گا جرم ترا
لوگ تو روایتیں بھی سخن کر لیتے ہیں
کب تک لڑتے رہو گے سارے شہرسے سلیم
مری مانو تو ترک وطن کر لیتے ہیں
No comments:
Post a Comment