امیر شہر سخاوت کے چرچے کرتا رہا
غریب شہر فاقوں سے لڑتا رہا
مطمٸن نہ ہوا حاکم شہر کے کھانوں سے
رات بھر غریب کا بچہ دودھ کو ترستا رہا
مصروف رہا قاضی مجرموں کی محفل میں
مظلوم شہر عدالتوں میں پھرتا رہا
سولی چڑھا دیا مقتول کے گواہوں کو
جو قاتل تھا پاس کھڑا ہنستا رہا
No comments:
Post a Comment