کچھ تمہارے خواب ہوں گے،کچھ مرے خواب ہوں گے
کوٸی طالب ہے عیاشی کا تو کسی کے من میں گلاب ہوں گے
کب تک رہے گا یہ لوٹ مار کا عالم
کبھی تو یہ کالے چہرے بھی لاجواب ہوں گے
یہ بچے جو بیچتے ہیں کھلونے بازاروں میں
کوٸی ماں بتاۓ ان کے بھی کوٸی خواب ہوں گے
جھکے نہ ترازو اگر انصاف کا تو مرا یہ دعویٰ ہے
چور سبھی مرے شہر کے نواب ہوں گے
No comments:
Post a Comment